اے مرے ماہ رو تری چشم ستارہ ساں کے بعد
چاند کی دید کیا کریں رویت کہکشاں کے بعد
بند قبائے آرزو کھولیے کس کے واسطے
دور سبو کا لطف کیا رخصت مے کشاں کے بعد
کیجے فراق سے وصال، کہنہ سرائے عشق میں
نذر گزاریے کوئی اور بھی نقد جاں کے بعد
اے مرے دل دھڑک نہ یوں ، ٹوٹ نہ جائے یہ فسوں
بھید بھرے ہیں راستے ، جادۂ آسماں کے بعد
وہ جو سنہری دھند سی دیکھتے ہو سر افق
تم سے ملیں گے ہم وہیں ، عرصۂ جسم و جاں کے بعد
چاہت رائیگاں تلک ، تجھ کو نہ یاد آئے ہم
آئیں گے یاد ہم تجھے حاصل رائیگاں کے بعد
شب کے سنہری جام میں ، تیری شبیہ دیکھتے
کھلتا اگر وہ مے کدہ ، رقص ستارگاں کے بعد
اے مرے ماہ رو تری چشم ستارہ ساں کے بعد
(صائمہ زیدی )