فضامیں رنگ سےبکھرےہیں چاندنی ہوئی ہے
کسی ستارے کی تتلی سے دوستی ہوئی ہے
ابھی تو تُو نے میرا ہاتھ بھی نہیں تھاما
یہ کس خبر سے زمانے میں سنسنی ہوئی ہے
اداسی جونک ہے یہ خون چوس لیتی ہے
یہ بات میں نے کہیں اور بھی سنی ہوئی ہے
میں تیرے لمس کے جادو سے خوب واقف ہوں
وہ شاخ ہوں جو تیرے ہاتھ پر ہری ہوئی ہے
جوآنکھیں سینک رہے ہیں انہیں خبرہی نہیں
یہاں پہ خواب جلے ہیں تو روشنی ہوئی ہے
میں پچھلےسال کی تصویربھیج دیتی تجھے
مگر یہ ایک طرف سے زرا جلی ہوئی ہے
فضامیں رنگ سےبکھرےہیں چاندنی ہوئی ہے
(انجیل صحیفہ)