خواب روتی ہوئی آنکھوں سے رواں ہوتا ہے

تب کہیں جا کے مرا درد عیاں ہوتا ہے

رات بھر یاد سلگتی ہے مرے ساتھ کوئی

دن نکلتے ہی مرے گھر میں دھواں ہوتا ہے

آدمی یاد میں آئے تو سمجھ آتا ہے!

آدمی یاد نہ آئے, تو کہاں ہوتا ہے؟

وہ اُداسی ہے مرے دل میں کہ ہر چہرے پر

ایک بچھڑے ہوئے انساں کا گماں ہوتا ہے

اے مرے گزرے زمانے کے خدا یہ تو بتا

تجھ زمانے میں بھی کیا دورِ زماں ہوتا ہے؟

تیرے پہلو میں کوئی خواب میں سو جائے تو

سوچتا ہوں کہ وہ بیدار کہاں ہوتا ہے

ایک سیلن زدہ دیوار ہوں میں جس پہ عزیر

دھول پڑنے سے کوئی نقش عیاں ہوتا ہے

خواب روتی ہوئی آنکھوں سے رواں ہوتا ہے

(عزیر یوسف)