معجزہ بھی کسے دکھانا ہے
دیکھ کر جس نے بھول جانا ہے
تم نئے آدمی ہو کیا مطلب
آدمی تو بہت پرانا ہے
یہ کہیں اس کا راستہ ہی نہ ہو
راستے سے جسے ہٹانا ہے
گھر مرا مستقل ٹھکانہ نہیں
ہاں وہاں میرا آنا جانا ہے
ورنہ پردے کے آگے کچھ بھی نہیں
آسماں تو فقط بہانہ ہے
اپنے اندر اُتر چکا ہوں میں
یہ مرا آخری ٹھکانہ ہے
معجزہ بھی کسے دکھانا ہے
(عزیر یوسف)