ناکامی کے خوف سے جان چھڑا لی ہے

میں نے اپنی ہر خواہش دفنا لی ہے

لوگوں نے تو اپنا فرض نبھایا ہے

لوگوں نے بس راکھ پہ مٹی ڈالی ہے

پیچھے چلنے والے ہم سے آگے ہیں

یعنی ہم سے آگے رستہ خالی ہے

اُس نے مجھ کو اپنایا، اور چھوڑدیا

اِس میں آدھا جھوٹ ہے آدھی گالی ہے

شب بیداری کا بھی کوئی مقصد ہے

یہ بھی اپنے خوابوں کی رکھوالی ہے

اِس لیے عشق اور مجھ میں گاڑھی چھنتی ہے

ہم دونوں میں مشترکہ بدحالی ہے

میرے چاروں اور کسی کی یادیں ہیں

میرے چاروں اور بڑی ہریالی ہے

ناکامی کے خوف سے جان چھڑا لی ہے

(عدنان خالد)