سمجھ میں آتا نہیں کیا دکھانا چاہتا ہے
جو پور پور کو پھر سے بنانا چاہتا ہے
تری پکار پہ ہر بار میں ہی آتا ہوں
مجھے بتا کہ تُو کس کو بلانا چاہتا ہے
وہاں سے پردہء عالم بھی زد پہ آئے گا
تو جس مقام پہ کھڑکی لگانا چاہتا ہے
اُسے بتاؤ کہ عادت یہیں سے پڑتی ہے
جو بے سبب مرے نزدیک آنا چاہتا ہے
خراب حال ہم اک دوسرے سے پوچھتے ہیں
بنانے والا ہمیں کیا بنانا چاہتا ہے
سمجھ میں آتا نہیں کیا دکھانا چاہتا ہے
(عزیر یوسف)