وہ ِجن دنوں ترا خالی مکان شہر میں تھا
اُنہیں دنوں میں ترے بے امان شہر میں تھا
نہ لوگ تھے نہ وہ گلیاں نہ وہ َدرو دیوار
نہ کوئ شہر کا نام و نشان شہر میں تھا
نہ اُس سے بڑھ کے سِتم گر تھا شہر بھر میں کوئ
نہ مجھ سے بڑھ کے کوئ سخت جان شہر میں تھا
تمام شہر کسی گرد باد پر تھا مقیم
زمین تھی نہ کہیں آسمان شہر میں تھا
اگر ملا بھی تو میں کُھل کے مل سکا نہ اُسے
کوئ تو اُسکے مرے درمیان شہر میں تھا
میں اس شجر سے لپٹ کر ملا دُعا کی طرح
وہ جس کی اوٹ میں میرا مکان شہر میں تھا
وہ ِجن دنوں ترا خالی مکان شہر میں تھا
(احمد مبارک)